اسلام آباد (کیپٹل اپڈیٹ)جسٹس اطہر من اللہ نے انتخابات میں تاخیر کا زمہ دار صدر مملکت ، گورنرز اور الیکشن کمیشن کو ٹھہرا دیا!
عام انتخابات کے معاملے پر جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ لکھا جو اب سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردیا گیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ کے 41 صفحات کے اضافی نوٹ میں کہا کہ 90 دن سے ایک دن بھی اوپر انتخابات کا انعقاد آئینی خلاف ورزی ہے، ایسا کرنا آئین معطل ہونے کے برابر ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کے اضافی نوٹ کے مطابق ؛پاکستانی ووٹرز کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا بنیادی حقوق کے منافی ہے، آئین و قانون کے بر خلاف نگران حکومتوں کے زریعے امور چلائے جا رہے ہیں، مقررہ وقت میں انتخابات آئینی تقاضا ہے، انتخابات نہ کروا کر عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ثابت ہو چکی، 12 کروڑ 56 لاکھ 26 ہزار 390 رجسٹرڈ ووٹرز کو انکے حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا،انتخابات میں تاخیر کو روکنے کیلئے مستقبل میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے”۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل سے لے کر انتخابات از خود نوٹس تک کا حوالہ بھی دیا اور اضافی نوٹ میں لکھا کہ؛
اس عدالت کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے، 90 روز میں انتخابات میں کروانا صدر مملکت، گورنرز اور الیکشن کمیشن کی زمہ داری تھی ، 8 فروری کو تاریخ دینے سے صدر اور الیکشن کمیشن نے خود کو بے نقاب کیا ہے کہ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی، آئین کے آرٹیکل 224 (2) اور عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سنگین عمل ہے، جسکا ازالہ ممکن نہیں، 90 روز کے اندر انتخابات کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار تھا۔
جسٹس اطہر من نے اضافی نوٹ میں الیکشن کمیشن کی آئینی زمہ داریوں کی خلاف ورزی پر لکھا کہ؛شفاف انتخابات کروانے کی زمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، آئین سازوں نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کروانے کے حوالے سے وسیع اختیارات دئیے ہیں،صدر مملکت یا گورنرز کی جانب سے انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر الیکشن کمیشن خاموش تماشائی نہیں بن سکتا،عام انتخابات کے حوالے سے حائل رکاوٹیں دور کرنا الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے، انتخابات کروانے کے حوالے سے حکومتوں کو ہدایت دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔”
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں نگران حکومتوں کی 90 روز سے زائد معیاد پر بھی سوال اٹھادیا، لکھا کہحکومتی امور عوامی منتخب نمائندوں کے بغیر 90 دن سے زائد گزرنے پر نہیں چلائے جاسکتے، دیئے گئے ٹائم فریم کے مطابق انتخابات نہ کروانے کے حوالے سے کوئی بہانہ بھی قابل قبول نہیں، نگران حکومتوں کی بنیادی زمہ داری مکمل غیر جانبدار رہنا اور شفاف انتخابات کے لئے ساز گار ماحول پیدا کرنا ہے، 90 دن سے ایک دن بھی اوپر انتخابات کا انعقاد آئینی خلاف ورزی ہے، ایسا کرنا آئین معطل ہونے کے برابر ہے۔”