لاہور(خادم بٹرکیپٹل اپڈیٹ) دھواں کیوں دیتے ہیں یا اوور لوڈنگ کرتے ہیں انسانی صحت اور جانوں کے لئے خطرہ ہیں، بس اب نہیں چلنے دیں گے چنگی چی رکشے۔پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں غیر رجسٹرڈ چنگ چی رکشوں کو بند کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے
حکومت نے ایک مہینے تک چھوٹ اس کے بعد ان چنگچی رکشے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کینگران وزیر ٹرانسپورٹ ابراہیم مراد کی ہدایت پر محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب حکومت کی طرف سے چنگ چی رکشہ بند کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر ابراہیم مراد نے کہا کہ چنگ چی رکشوں کو 30 دن کی وارننگ دی جا رہی ہے جب کہ اوور لوڈنگ کی نیت سے سائز سے بڑے رکشے بنانے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔نگران صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ غیرمنظور شدہ رکشوں کو پہلے بڑے شہروں میں بند کیا جائے گا،
دوسرے مرحلہ میں چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں گاوں گاوں چلنے والوں رکشوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا، جب کہ چنگچی رکشوں کی آئندہ تیاری پر پابندی ہوگی۔ایک سرکاری رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق صرف لاہور شہر میں 80 ہزار سے زائد موٹر سائیکل رکشے چلتے ہیں ان میں سے صرف 20 فیصد لائسنس یافتہ ہیں۔
دوسری جانب حکومت کے اس اقدام اور فیصلے سے ہزاروں نوجوان ایک ساتھ بے روز ہونے کا خدشہ ہے اور ان کے ساتھ ان کے خاندان جن کی تعداد لاکھوں میں ہوگی ان کے چولہے بند ہونے سے ان کی زندگی اس مہنگائی کے دور میں مشکل سے مشکل ترین ہوجائے گی۔
جب حکومت کی طرف سے اگر اس فیصلہ پر عمل درآمد کرانے سے قبل بے روز گار ہونے والے ہزاروں لوگوں کیلیے متبادل روزگار کا منصوبہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان غریب لوگوں کی سستی سفری سہولت بند کرنے پر متبادل سفری سہولیات کا اعلان کیا گیا۔
حکومت کی نظر میں ہو سکتا ہے ان کی رپورٹس کے مطابق چنگچی رکشوں کی وجہ سے ماحول میں آلودگی ہو رہی ہے یا شہری خوبصورتی پر اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ شہری خوبصورتی اور ماحول کو آلودہ کرنے والے بہت سے اور بحی ایشوز ہیں جس سے انسانی صحت کو نا تلافی نقصان پہنچ رہا ہے
ان میں سردست کھانے پینے کی اشیا ئے خورد نوش ہیں جو جعلی فروخت ہوتی ہیں دودھ جو بر ملاجعلی بنا یا جاتا ہے اور صوبے میں اتنے دودھ دینے والے جانور بھی نہیں ہیں اور ان کی اصل دینے کی صلاحیت سے بھی ہزاروں گنا زیادہ مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈبے والے تمام پیک دودھ جب کہ پنجاب فوڈ اٹھارٹی بھی جعلی قرار دے چکی ہے
لیکن کوئی بند نہیں کیا گیا خوردنی تیل اتنے غیر معیاری ہیں کہ روزانہ شہری یہ تیل ٹنوں کے مطابق کھا کر بیمار ہو رہے ہیں میڈیسن،جعلی بن رہی ہیں حال میں ہی شربت انجکشن جعلی سامنے آ چکے دوسرے ممالک ملک بنائی دوائیاں بند کر اچکے ہیں لیکن کسی بھی حکومت نے کبھی بھی اس کو مسئلہ سمجھا ہی نہیں۔
جب کہ چنگ چی رکشا بھی اب ہو سکتا ہے اسی طرح کے مسائل میں سے ایک بن گیا لیکن اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ اب یہ ایک پیشہ بن چکا ہے اور لاکھوں لوگوں کا اس پیشے سے روزگار وابسطہ ہے اس لئے لیکن حکومت کاہر فیصلہ ان لاکھوں گھروں کے چولہے بند کر جائے گا
جب کہ ملک میں اس پہلے ہی بیروزگاری اور معاشی افراتفری کا ماحول ہے اور عوام کو حکومت نے اس بے روز کی اس اذیت سے بچا نا ہے تو متبادل روزگار کے فیصلے پہلے کرنے ہوں گے،
Nice newa