لاکھوں کروڑوں درود وسلام محمد و ال۔محمد پر حضرت علی علیہ السلام ؑ سے سوال کیا گیا اگر کسی شخص کی قیمت طے کرنا چاہیں تو اس کا معیار کیا ہو سکتا ہے؟ مولا علیؑ نے جواب دیا”احساس ذمہ داری“ جس شخص میں جتنا احساس ذمہ داری ہو گا وہ اتنا ہی قیمتی ہو گا۔ نبی اکرم ؐ کا ایک اور ارشادہے ”کوئی حاکم جو مسلمانوں کی حکومت کا کوئی منصب سنبھالے پھر اس کی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے جان نہ لڑائے اور خلوص کے ساتھ کام نہ کرے وہ مسلمانوں کے ساتھ قطعاً جنت میں داخل نہ ہو گا“
کسی ملک کی ترقی کے جانچنے کا معیار کیا ہو گا
صحت اور تعلیم کے شعبے کی ترقی سے آپ اس ملک کی ترقی کا اندازہ لگا سکتے ہیں تعلیم اور صحت کے شعبے میں ترقی سے معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ھے ھے مزکورہ قول کی روشنی میں فیصلہ کرتے ہیں صحت کے شعبے میں کس طرح زمہ داری سے اصلاحات اور اقدامات کیے جارھے ہیں
ڈاکٹر ندیم جان،(تمغہ امتیاز)(ستارہ امتیاز) نے بطور نگران وفاقی وزیر صحت 18 اگست قلمدان سنبھالا
ڈاکٹر ندیم جان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ صحت عامہ کے ماہرہیں انہوں نے صومالیہ،جنوبی سوڈان،فلپائنز،کینیا،افغانستان میں بھی صحت کے شعبے میں خدمات سر انجام دیں پاکستان میں پولیو کے خاتمے اور صحت کے شعبہ میں بہترین خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹر ندیم جان کو 2018میں تمغہ امتیاز کے اعلی اعزاز سے نوازا گیا ھے
پاکستان کا نظام صحت کا نقشہ کچھ یوں ھے ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان کا ہیلتھ سسٹم رینکنگ میں 169ممالک میں سے 124 نمبر پر ھے جی ڈی پی گروتھ کا 1 فیصد تقریبا ہیلتھ پر خرچ ہوتا ھے
ڈاکٹر ندیم جان نے وزارت کا منصب سنبھالتے ہی صحت کے شعبے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا سلسلہ تیزی سے شروع کر دیا اس آرٹیکل میں چند اصلاحات کا زکر کرنا چاہوں گا مکمل اصلاحات اس ارٹیکل میں بیان نہیں ہو سکتی مضمون لمبا ہو جاے گا اگلے آرٹیکل میں بقیہ اصلاحات کا زکر کروں گا ندیم جان تین نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں 1 اصلاحات 2 کمٹمنٹ 3 ملک کے وقار کو بلند کرنا وہ۔سمجھتے ہیں ملک میں بہت پوٹینشل ھے ملک۔کے امیج کو اسطرح اجاگر نہیں کیا گیا جس طرح کیا جانا چاھیے تھا اس مشن کی تکمیل کو پورا کرنے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کیلیے عملی اقدامات کو یقینی بنارھے ہیں پاکستان میں متعدی اور غیر متعدی امراض سے نمٹنے کیلئے دیگر بیماریوں کی روک تھام کیلیے ایک مربوط اور موثر حکمت عملی تشکیل دی ھے جن کے ثمرات عوام کو جلد ملیں گے چند بیماریوں کے اعداد وشمار بھی بیان کرتا ہوں اور اس پر حکومتی اقدامات پر بھی روشنی ڈالتا ہوں فیصلہ عوام کا ہو گا مزکورہ قول کی روشنی میں کس طرح احساس زمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ھے
پاکستان میں ہیپاٹائیٹس سی کے مریضوں کی تعداد تقریبا ایک کروڑ ھے دنیا میں ہیپاٹائیٹس سی کے مریضوں کے لحاظ سے پاکستان دوسرا بڑا ملک ھے اس بیماری کی روک تھام کیلیے وزارت صحت نےملک بھر میں قومی سطح پر 34.5 بلین کا ہیپاٹائیٹس پروگرام شروع کرنے فیصلہ کیا ھے اس پروگرام افتتاح وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ کریں گے اس پروگرام کے زریعے ہیپاٹائیٹس سی کی سکریننگ تشیص اور علاج سرکاری سطح پر کیا جاے گا یہ ایک تاریخی اقدام ھے مصر کے بعد پاکستان دوسرا ملک ھے جس نے اسطرح کا پروگرام شروع کر کے ہیپاٹائیٹس سی کے بوجھ کو کم کیا ھے
پاکستان میں روزانہ 1100لوگ زیابیطس یا اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں اور ہر تیسرا پاکستانی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔پاکستان ذیابیطس میں تیزی سے اضافے کے لحاظ سے دنیا کا پہلا ملک بن چکا ہےموجودہ حکومت نے 6.8 بلین ڈالر کا زیابطیس پروگرام شروع کیا جارھا ھے
جس کا پی سی ون منظور ہو چکا ھے جس سے زیابطیس کی روک تھام کیلیے بھر اقدامات کیے جارھے ہیں زیابطیس کی روک تھام کیلیے حکومت کا ایک انقلابی منصوبہ ھے
نوزائیدہ بچوں میں اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ وطنِ عزیز میں اگرچہ سالِ گزشتہ کے دوران یہ شرح کم ہوئی جو ایک ہزار میں اوسطاً 57.99 ھے
وزارت صحت اس سلسلے میں 430ملین ڈالر کی لاگت سے نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام شروع کر رہی ھے
اس پروگرام کے زریعے پرایمری ہیلتھ کیئر کے زریعے سے ماں بجے کی صحت پر خصوصی توجہ دی جاے گی ضروری ادویات کی بلاتعطل۔فراہمی کو یقینی بنایا جاے گا
بنیادی صحت کے مراکز میں ادویات، ٹیسٹ سہولت کی سہولیات فراہم کی جاییں گی اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کیلیے ایک مربوط لایحہ عمل تشکیل دیا ھے
پاکستان کی تاریخ کا تیز ترین اور کم دورانیہ کا منصوبہ تشکیل دیا ھے ملک بھر میں پانچ سو بنیادی مراکز صحت کو دو ماہ کے اندر اپ گریڈیشن کے بعد جدید خطوط پر استوار کیا جارھا ھے اٹھ نومبر کو منصوبے پر عمل درآمد شروع ہوا تھا انشاءالللہ 8 جنوری کو منصوبہ مکمل ہو جاے گا اور اپ۔کو پڑھ کر حیرانی ہو گی اس منصوبے پر گورنمنٹ آف پاکستان کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہو گا وزیر صحت کی کوششوں سے عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے یہ پروجیکٹ مکمل کیا جارھا ھے پرایمری ہیلتھ کیئر سسٹم مضبوط ہونے سے رہفرل سسٹم کو فروغ ملے گا بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کم ہو جاے گا اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال پمز میں تقریبا روزانہ بارہ سے پندرہ ہزار مریض علاج کیلیے آتے ہیں ایک اندازے کے مطابق ساٹھ فی صد مریض دوسرے شہروں سے علاج کی غرض کیلیے تشریف لاتے ہیں اس طرح فیڈرل گورنمنٹ کے پولی کلینک ہسپتال میں چھ سے سات ہزار مریض روزانہ علاج کیلیے آتے ہیں ان بڑے ہسپتالوں میں نزلہ زکام اور کھانسی بخار اور دیگر بیماریوں میں مبتلا مریض بھی علاج کیلے آتے ہیں جن کا پرائمری ہیلتھ کیئر سطح پر علاج ممکن ہوتا ھے اگر ہمارے بنیادی مراکز صحت مکمل فعال ہوں اور تقریبا پرایمری لیول پر ستر سے زائد بیماریوں کا علاج ممکن ہوتا ھے یہ ایک اٹل حقیقت ھے پرایمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط کیے بغیر صحت کے شعبے میں بہتری ناگزیر ھے اسلام آباد کے تمام بنیادی مراکز صحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جارھا ھے
تاکہ۔عوام کو ان کی دہلیز پر علاج کی سہولیات میسر ہوں حکومت یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کیلیے بھر پور عملی اقدامات کو یقینی بنارہی ھے پانچ سو بنیادی مراکز صحت کی مکمل بحالی یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کیلیے سنگ میل۔کی حیثیت رکھتی ھے حکومت اس طرح مزیز پندرہ سو بنیادی مراکز صحت کو اپ گریڈ کرنے کیلیے لایحہ عمل بنایا جارھا ھے میں سمجھتا ہوں وزارت صحت خالصتاً حقوق العباد کی وزارت ھے خدا اپنے حقوق بندوں کو معاف کر دیتا کیونکہ وہ بڑا غفور اور رحیم ھے روزمحشر حقوق العباد کی ضرور باز پرس ہو گی خدا پاک ہم سب کو اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے کی توفیق عطا فرماے قرآن مجید میں ارشاد ہوا ھے بے شک ہم نے انسان کو احسن تقویم پر پیدا کیا ھے اور ارشاد باری تعالیٰ ہوا بڑی بابرکت ھے وہ زات جس نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تاکہ تمھاری آزمایش کرے تم میں سے حسین عمل کون کرتا ھے آرٹیکل جاری رھے گا