راولپنڈی (خادم بٹر)ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئرکے زیر اہتمام بیٹیوں کی صحت اور تعلیم و تربیت میں آج کی سرمایہ کاری ، کل کے خوشحال اور فلاحی معاشرے کی ضمانت ہے کے پری میریٹل کونسلنگ کے عنوان سے سیمینارمنعقد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی پر کام کرنے والے ماہرین شعبہ صحت سے ڈاکٹروں و سول سوسائٹی سے عام شہریوں نے بھرپور شر کت کی۔ڈی او پاپولیشن ڈاکٹر شیری سخن نے سیمینار میں محکمہ بہبودآبادی کی کارکردگی پرروشنی ڈالی اورآبادی میں تیزی سے ہونے والے اضافہ کے خطرات سے آگاہ کیا۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو تفصیل کے ساتھ پیش کرتے ہوئے ایک پرییذنٹیشن بھی دی انہوں نے شرکا سیمینار کو بتایا کہ امریکہ جرمنی و یورپ سیمت دیگر کئی ممالک میں یہ پروگرام 1920میں شروع ہوچکا تھا اسلامی ممالک میں ایران نے 1993میں اس پروگرام پر آغاز کردیا تھا پاکستان میں آبادی پر کنٹرول کرنے کے لیے کئی منصوبہ جات پر کام کیا گیا تاہم متوقع نتائج حاصل نہ ہو سکے پری میریٹل کونسلنگ پروگرام پاکستان میں اس لیے بھی اب ضروری ہوچکا ہے کہ ہم ایک زیادہ آبادی والے ملک میں بہترین معاشرے کے قائم کر سکیں اس کے لیے سب سے پہلے ہمیں اچھے خاندان قائم کرنے پر کام کرنا ہوگا اور اس میں کامیابی کے لیے سب سے پہلے شادی سے پہلے آگاہی پروگرام نئے جوڑوں تک پہنچانا ہوگا تاکہ وہ اپنی شادی کے بعد شروع ہونے والی زندگی میں پیدا ہونیوالی تبدیلیوں و مسائل کو اچھی طرح سمجھ سکیں اور جب ان مسائل کا ان کو سامنا کرنا پڑے تو ان پر قابو پانے میں مشکلات سے نہ گذرنا پڑے انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کو ملک سطح پر جاری کیا گیا ہے جس میں مذہبی سیاسی سماجی اور ماہرین کو دعوت دی گئی ہے تاکہ اس پروگرام کو کامیاب کرنے کیلیے ان کے تجربات مشاہدات سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے اس سنگ میل کو عبور کیا جا سکے بعد ازاں انچارج ہولی فیملی ہیلتھ جلینک ڈاکٹر سارہ مریم نے شرکا کو متوازی خاندان خوشحال پاکستان کے نعرے اور ماں اور بچے کی صحت بارے دستاویزات کے ساتھ مفید معلومات فراہم کیں۔ سیمینار میں فیملی پلاننگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شرکا سے درخواست کی گئی کہ وہ اس سلسلہ میں محکمہ بہبودآبادی کا بھرپور ساتھ دیںڈاکٹر انیلا مقصود نیشنل ڈائریکٹر کنٹرول فار ریسرچ سو سائڈ پریوینیشن نے شرکا سے کہا کہ پری میریٹل کونسلنگ وقت کی اہم ضرورت اور اہمیت اختیار کرجاتا ہے جب رشتوں میں دوریاں اور جنریشن گھیپ محسوس ہونے لگیں میاں بیوی کے درمیان بہتر تعلق ان مسائل پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ کسی ہسپتال گائنی وارڈ میں استقبالیہ کاونٹر نہیں جس میں ایسی معلومات فراہم کی جاتی ہوں جس سے آپ ازدواجی زندگی کو سمجھ سکیں کس وقت کیسے آگے بڑھنا ہے اس کیلیے نیشنل ہیلتھ یا ہیلتھ سروس کیلیے کمیونٹی ہیلتھ کی ضرورت ہے اس میں خاندانی سپورٹ اور قریبی تعلقات کی حمائت کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں مذہبی سکالر مولانا محمد اقبال رضوی نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے زندگی کے تمام شعبوں کیلیے ہمیں ہدایات دیتا ہے افسوس کہ ہم قران و سنت و احادیث مبارکہ کی قدم قدم پر رہنمائی کو نظر انداز کرتے ہیں ان پر عمل نہیں کرتے جن کی وجہ سے بڑھتی ہوئی آبادی کی دلدل میں دھنس چکے ہیں بے ہنگم بڑھتی آبادی سے اشیائے خوردنوش صاف پینے کے پانی سے دن بدن محروم ہو رہے ہیں قرآن پاک واضح ہدائت دیتا ہے کہ اچھی اولاد کے لیے صحت مند ماں کا ہونا لازم ہے ایک عورت اگر دس دس بچے پیدا کرے گی تو ماں صحت مند کیسے رہ سکتی ہے اپنے بچوں کی وہ اچھی تربیت کیسے کرے گی وہ تو ان کے کھانے کیلیے ان کو لیکر لنگر کھانوں میں ہی جائے گی مرد گھروں میں بیٹھے ہیں انہوں نے کہا کہ محترمہ شیری سخن نے سرکاری سطح پر بننے والی بہبود آبادی کمیٹی مولوی حضرات کو بطور ممبر نمائندگی دلائی اس لیے مولوی حضرات پر اس حوالہ سے بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے میں اچھی تربیت اور اچھی صحت پر خطبات میں درس دیں ڈاکٹر جاوید چوہدری نے کہا کہ ہم سب بچوں کی شادیاں بڑے دھوم دھام سے کرتے ہیں خوشیاں مناتے ہیں دعوتیں کرتے ہیں ان کو تحفے دیتے ہیں لیکن کبھی کسی نے نوبیاہتا جوڑے کو مستقبل میں نئی زندگی بہتر انداز میں گزارنے کے حوالہ سے مشورہ نہیں دیا ہوگا کہ